سرٹیفیکیٹ کورس : وضوءِ رسول ؐ
اس کتاب کو پڑھ کر بہت سے افراد مذہب اہل بیتؑ میں داخل ہو چکے ہیں ۔ جس سے پریشان ہو کر غیر شیعہ علماء نے اس کے جواب میں کتابیں لکھیں اور انہوں نے پیش لفظ میں اس بات کا اعتراف ان الفاظ میں کیا : ’’ ہمارا مقصد ان حضرات کو حقیقت حال سے آگاہ کرنا ہے جو پروفیسر صاحب کی کتاب پڑھ کر غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں ( یعنی شیعہ ہو گئے ہیں ) یا ان کے غلط فہمی میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ‘‘
وضوءِ رسولؐ میں جن عناوین کا احاطہ کیا گیا ہے :
اگر غیر جانبدار تجزیہ کیا جائے تو وضو میں مسلمانوں کے اختلاف کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔
ایسا عمل جو دن میں کئی دفعہ کیا جاتا ہے اور وہ ہر عبادت کا مقدمہ ہے یعنی اسی سے ہر عبادت کی ابتدا ہوتی ہے۔ اس میں اختلاف بہت اچنبے کی بات ہے ۔
عہدِ نبی ؐ کے بعد تیسری خلافت کے دور کو اگر دو حصّوں میں تقسیم کیا جائےتو ہمیں پہلے حصّے میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا۔دوسرے حصّے یعنی آخری حصّے میں یہ اختلافی آوازیں آنا شروع ہو گئیں تھیں۔ یہ صرف وضو ہی نہیں تھا باقی اسلامی اعمال میں بھی طرح طرح کی باتیں ہونی لگیں ۔
قرآن مجید میں بہت واضح حکم ہے کہ وضو کرتے وقت پاؤں کا مسح کرنا چاہیے۔تمام شیعہ علماء اور دیگر مسالک کے مفسرین کی ایک کثیر تعداد نے مسح کرنے کو واجب بیان کیا ہے۔جبکہ ایک قلیل تعداد نے اختلاف کرتے ہوئے وضو میں پاؤں کے دھونے کے بارے میں ایک بہت ہی کمزور دلیل دی ہے ۔ جس کی وضاحت لیکچر میں کر دی گئی ہے ۔
اہل سنّت کی معتبر کتب سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اصحابِ رسولؐ کی ایک بڑی تعداد وضو میں پاؤں کا مسح کرنے کی قائل تھی ۔
مستند کتب سے حضرت جبرائیل ؑ کا وضو بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے جو وضو کر کے دکھایا اس میں پاؤں کا مسح کیا ۔
عہدِ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں تمام مسلمان ایک ہی طرح وضو کیا کرتے تھے۔ اگر کسی کو کوئی اختلاف ہوتا تو حضورؐ اس اختلاف کو رفع فرما دیتے تھے۔ پہلی ، دوسری اور تیسری خلافت کے ابتدائی دور میں وضو میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔ سب ایک ہی طرح وضو کرتے تھے۔ تیسری خلافت کے آخری دور میں یہ آوازیں آنے لگیں ۔
یہ عجیب اسلامی حکومتیں تھی ۔ جنہوں نے اپنے ہر جائز و ناجائز کام کے لیے اسلام کے نام کو استعمال کیا۔ حتی کہ اولادِ رسولؐ بھی ان کے مظالم کا شکار بنتی رہی۔ علامہ اقبال ؒ نے واقعہ کربلا کو ان الفاظ میں بیان کیا :
عجب مذاق ہے اسلام کی تقدیر کے ساتھ
کٹا حسین ( ع ) کا سر نعرہ تکبیر کے ساتھ
ان ادوار میں وضو کا اختلاف بھی بہت گہرا ہو گیا۔ اس میں بڑا اختلاف وضو میں پاؤں کا دھونا یا مسح کرنے کا تھا ۔
تمام اہل بیتؑ اور صحابہؓ و تابعین کی ایک کثیر تعداد وضو میں پاؤں کا مسح کرنے کی قائل تھی ۔ جبکہ ایک قلیل تعداد وضو میں پاؤں کے دھونے کی قائل تھی ۔
بنو امیہ اور بنو عباس نے وضو میں پاؤں کے دھونے کے نقطۂ نظر کو اختیار کیا اور اسی پر عمل کروایا۔ اس کو اسلامی ثابت کرنے کے لیے طرح طرح کی دلیلیں تلاش کی گئی ۔
اہل سنّت کی معتبر کتب کی روشنی میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور ان کے اہل بیت علیہم السلام وضو میں پاؤں کا مسح کرتے تھے ۔
زیادہ تر تابعین وضو میں پاؤں کے مسح کرنے کے قائل تھے ۔ معتبر کتب سے روایات نقل کرنے کے ساتھ ساتھ راویوں کی توثیق بھی کردی گئی ۔
حدیث کے مطابق ایک صحابیؓ کو حضورؐ نے فرمایا آپ کی نماز درست نہیں ۔ اس نے دوبارہ نماز پڑھنا شروع کی۔ آپؐ نے پھر فرمایا آپ کی نماز باطل ہے ۔ آخر کارصحابی ؓ نے پوچھا یا رسولؐ اللہ !میری نماز میں غلطی کیا ہے ؟ آپؐ نے فرمایا آپ کا وضو درست نہیں تھا کیونکہ آپ نے وضو میں پاؤں کو دھویا تھا ۔
امتیازی خصوصیات :
24 گھنٹوں میں کسی بھی وقت موبائل یا لیپ ٹاپ سے آف لائن ویڈیو لیکچرز سننا :
ایڈمیشن کا پروسس مکمل ہونے کے بعد سٹوڈنٹ کا یونیورسٹی کی ویب سائٹ میں اکاؤنٹ بنا دیا جاتا ہے ۔ وہ LMS کے ذریعے کسی بھی وقت اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ سے ویڈیو لیکچرز سن سکتا ہے ، ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے ۔ یونی کوڈ یا PDF میں لیکچر کے نوٹس سے بھی استفادہ کر سکتا ہے ۔
مجتہدین کے وضو کرنے کی ویڈیوز :
لیکچرز میں مختلف مجتہدین کے وضو کرنے کی ویڈیوز بھی شامل کی گئی ہیں تاکہ اپنے وضو کی اصلاح کی جا سکے۔
احادیث کے راویوں کی توثیق :
بعض لوگوں کا وطیرہ ہے کہ جب کوئی حدیث ان کے عقیدے کے خلاف ہو، تو بجائے اس پر عمل کرنے کےحدیث کے راوی پر الزام لگا دیتے ہیں کہ راوی ضعیف ہے۔ اس وجہ سے ہم نے راویوں کا ثقہ ہونا بیان کر دیا ہے ۔
مزید وضاحت اور سوالوں کے جوابات کے لیے ٹیچر سے آن لائن رہنمائی :
سٹوڈنٹس کو ٹیچر کے ساتھ آن لائن گفتگو کی سہولت بھی دی جاتی ہے ۔ اسی طرح طلبہ و طالبات کے الگ الگ وٹس ایپ گروپ بنائے جاتے ہیں تاکہ وہ مباحثہ کر سکیں ۔
اہل سنّت اور شیعہ کی معتبر کتب کے حوالہ جات کی بجائے ان کے اصل صفحات شو کرنا :
عام طریقہ تو یہی ہے کہ کسی بھی چیز کا اثبات یا رد کرنے کے لیے کتاب کا حوالہ یعنی کتاب کا نام ، صفحہ اور جلد وغیرہ لکھ دی جاتی ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر وہ حوالہ چیک کرنے لگیں تو نہیں ملتا ۔ اس سے بچنے کے لیے ہم صرف حوالہ دینے پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ سکرین پر کتاب کا اصل صفحہ بھی شو کر دیتے ہیں ۔
احادیث کی عربی عبارت کے اعراب لگانا اور ان کا ترجمہ :
عموماً عربی کی کتابوں پر اعراب نہیں ہوتے اور طلبہ و طالبات کے لیے عبارت کو پڑھنا مشکل ہوتا ہے ۔ ہم نے کتابوں کی عربی عبارت پر اعراب لگا دیے ہیں اور اس کا ترجمہ بھی کر دیا ہے ۔ تاکہ سٹوڈنٹس کو مطلوبہ حدیث یا عبارت پڑھنا اور اسےیاد کرنا آسان ہو جائے ۔
تیاری کے بعد کسی بھی وقت آن لائن امتحان اور فوری رزلٹ کی سہولت :
مصباح الدجی یونیورسٹی طلبہ و طالبات کو یہ سہولت بھی دیتی ہے کہ وہ اپنے فرصت کے اوقات میں جب چاہیں امتحان دے سکتے ہیں اور جونہی وہ اپنا امتحان دیتے ہیں ان کا رزلٹ فوراً ہی ان کے موبائل پر شو ہو جاتا ہے۔ اگر ان کا کوئی جواب غلط ہو جائے تو اس کا درست جواب بھی نیچے شو ہو جاتا ہے ۔
Certificate
Language: Farsi
PDF Books
Complete Online Course
Audio Lectures
Video Lectures
The course is completely free
After admission confirmation, the student will be able to join the class
This university gives education online with a great facility for those also who live away.
Masooma Hussain
Misbah Hudduja University is the sole university of Millat-e-Ja,afriyya
Barjees kosar
یہ فرسٹ شیعہ یونیورسٹی ہے جو پوری دنیا میں مومنین و مومنات کو گھر بیٹھے دینی تعلیم فراہم کر رہی ہے
Professor Syeda Tatheer Fatima
مصباح الدجی یونیورسٹی میں کورس کو شارٹ کر کے اچھے طریقے سے پڑھایا جاتا ہے
Professor Mohsin Raza
ادارہ کا طرز کسی حد تک ہمارے بزرگ علماء سے ملتا ہے
میرا نام محمدثقلین ہے ۔ اور میں ہورایزن کالج چکوال میں بایئو سا نسز میں لیکچرار ہوں۔ میرے والدین کی یہ خواہش تھی کہ میں علم دین حاصل کروں لیکن زندگی کی لگام ہانک کر مجھے بایئو سا نسز میں لے کر آ گئی ۔ عمر کے ساتھ ساتھ ضرورت علم دین کی کمی شدت اختیار کرتی گئی ، اور یہ فکر کہ آخر حق اور نا حق میں کیسے تمیز کریں۔کون صحیح ہے کون نہیں کیسے پرکھا جائے۔عقیدہ صحیح نا صحیح تو بعد کی بات ہوئی خود عقیدہ کیا ہے؟ کیسے سمجھیں؟۔اب ان سب کا حل کیسے کریں کیونکہ جب ہم وقت نکال پاتےہیں اس وقت مدارس میں موجود اساتذہ کے پاس وقت نہیں ہوتا ۔ کہ شام تک جس طرح ہم تدریس سے تھک چکے ہوتے ہیں یہی حال ان کا بھی ہوتا ہے ۔ پھر ایک دن ہمت کر کے کسی سے اپنی خواہش ظاہر کر ہی دی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ
"لن تنالواالبر حتیٰ تنفقوا مما تحبون”
یہ آیت میرے لیے مشعل راہ بنی اور میں نے مدارس کی تلاش شروع کر دی ۔اسی دوران مجھے مصباح الدجیٰ یونیورسٹی کا علم ہوا اور میں نے مصباح الدجیٰ یونیورسٹی کے بارے میں جاننا شروع کیا –اس ادارے کے کورسز کو جب اپنے والد صاحب سے شئیر کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ادارہ کا طرز کسی حد تک ہمارے بزرگ علماءجیسے علامہ نصیرحسین صاحب مرحوم پرنسپل دارلعلوم محمدیہ کے طرز سے ملتا ہے جو کہ انتہائی اہم ہے۔ تاکہ بزرگان کا تسلسل قائم رہے۔اور ادارہ عصر حاضر کی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔ ان سب باتوں کو مد نظر رکھ کر میں نے یونیورسٹی کے کوآردینیٹرز سے رابطےکیے تو مجھے شوزیب علی صاحب کا کنٹیکٹ ملا۔ جنہوں نے مجھے یونیورسٹی کے بارے میں بتایا۔ اور میری راہنمائی کی ۔ شوزیب علی مجھے وقت بہ وقت داخلے کی تفصیلات بتاتے رہے ۔ دوران کورس 24گھنٹوں میں جس وقت شوزیب صاحب کی ضرورت پڑی انکی راہنمائی کو ساتھ پایا ۔ جب سلیبس شروع ہوا تو مولانا صابر حسین صاحب کے لیکچرز اور قاری صاحب کی قرات میں راہنمائی بہت موثر ثابت ہوئی ۔ سلیبس میں اس قدر مواد اتنے کم عرصے میں مہیا کیا جاتا ہے کہ جو ایک کم فہم طالب علم کو مقرر بنا دے – اور ضرورت کے تحت ایسا بہترین مواد فراہم کیا جاتا ہے جو مکتب تشیع پر اعتراض کے دندان شکن جوابات ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہم حدیث تو پڑھ لیتے ہیں لیکن حدیث کی پرکھ کیا ہے وہ علامہ صابر حسین صاحب کے لیکچرز سے پتہ چلا۔ انسان کیا ہے ؟ علم فلسفہ نے معصومین ،انسان اور انسانیت حتیٰ کہ شیعت کو سمجھنے میں بہترین راہنمائی کی ہے۔ مصباح الدجیٰ یونیورسٹی ایک بہترین ادارہ ہے جو مومنین کی علوم آل محمدؑ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ مصباح الدجیٰ یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ ہے جو نہ تو انتہا کی طرف مائل ہے نہ تنگ نظر ہے۔یہ وہ پلیٹ فارم ہے جہاں علماء مقررین اور مجتہدین کی راہنمائی حاصل ہوتی ہے ۔میری یہ دعا ہے کہ اللہ وحدہ لا شریک اس ادارےکی حفاظت فرمائے۔ نظربد سے محفوظ رکھے ۔ اور مزید ترقی عنایت فرمائے۔ آمین