واضح رہے کہ وکی لیکس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پانچ عرب ممالک سعودی عرب، مصر، اردن، امارات اور بحرین پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران پر حملہ کرکے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کردے۔
تہران میں سعودی سفارتخانہ کے ناظم الامور نے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ نے امریکہ سے اس قسم کا کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے۔
سعودی عرب کے سفارتکار نے ایران اور سعودی عرب کے باہمی روابط کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں ایرانی صدر اور سعودی عرب کے بادشاہ نے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے اور اس قسم کی جھوٹی خبروں سے دونوں ممالک کے باہمی روابط پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
وکی لیکس نے حال ہی میں 2 لاکھ 50 ہزار دستاویزات شائع کی ہیں جن کی وجہ سے امریکہ کا مکروہ اور بھیانک چہرہ عالمی برادری کے سامنے روشن ہوگیا ہے۔ |