تاہم ابھی تک طیارے کا بلیک باکس نہیں مل سکاہے۔یہ روسی طیارہ خیمے اوردیگرامدادی سامان لے کرفجیریا سے خرطوم جا رہا تھا اور کراچی میں ایندھن لینے کیلئے رکا تھا۔ پرواز کے کچھ دیربعداس کے ایک انجن میں آگ لگ گئی اور یہ نیوی کی رہائشی آبادی کے قریب ایک زیر تعمیر عمارت پر گر کر تباہ ہو گیا۔عملے کے8ارکان کے علاوہ زیر تعمیر عمارت میں سوئے ہوئے3 مزدور بھی اس حادثے میں جاں بحق ہو گئے جو آپس میں رشتے دار بتائے جاتے ہیں۔ان مزدوروں میں سے خدا بخش اوراعجاز کی لاشیں ملتان اور محمد شاہد کی میت آبائی علاقے ڈونگہ بونگہ ضلع بہاول نگربھیجی جائیگی۔ جائے حادثہ پر ملبہ اٹھانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔آپریشن کے انچارج کمانڈر ندیم کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ابتدائی شواہد جمع کرنے کے بعد ہی انھیں امدادی کام شروع کر نے کی اجازت دی ہے۔جائے حادثہ اورساڑھے تین ہزارسے زائد نفوس پر مشتمل نیول کالونی کے فلیٹوں کے درمیان فاصلہ چندقدموں کاہے اور عینی شاہدین نے اس آبادی کے بچ جانے کو قدرت کا ایک معجزہ قرار دیا ہے۔امدادی ٹیموں نے لاشیں نکالنے اور ملبہ ہٹانے کا کام تقریباً مکمل کر لیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجوہات کے تعین میں ابھی وقت لگے گا۔
|