سفارتی ذرائع کے مطابق یہ دستاویزات ایک دو روز میں جاری کئے جانے کا امکان ہے۔
زیادہ تر دستاویزات اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کو بھیجے گئے ٹیلے گرامز پر مشتمل ہیں۔
کچھ دستاویز کا تعلق پاکستان کی افغان پالیسی، دہشت گردی کے خلاف جنگ پر پاکستان میں بحث، واشنگٹن کے ساتھ اسلام آباد کے تعاون اور دیگرفوجی و انٹیلی جنس معاملات پر امریکا کی رائے سے ہے۔
بعض دستاویزات پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر امریکی تحفظات کے بارے میں ہیں۔
گذشتہ جولائی میں وکی لیکس نے افغان جنگ سے متعلق بڑی تعداد میں خفیہ دستاویزات جاری کی تھیں جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکا کا ایک خفیہ قاتل اسکواڈ پاکستان اور افغانستان میں سرگرم ہے اور اتحادی فوجی افغانستان میں جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں۔
دریں اثناء امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے وکی لیکس انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انسانی مفاد کی خاطر (!) امریکی ڈیٹابیس کی رپورٹ منظر عام پر نہ لائی جائے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ ادارہ وکی لیکس اپنی ذمہ داری کا احساس کرے گا۔
|