پہلا دھماکہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چہلمِ امام حسین کے جلوس اور داتا گنج بخش کے عرس کے تناظر میں اردو بازار کے علاقے میں قائم کی گئی ایک چیک پوسٹ پر ہوا۔ اس دھماکے میں نو افراد ہلاک اور باون زخمی ہوئے ہیں۔
اس دھماکے کے کچھ دیر بعد صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے ملیر میں ایک خودکش حملہ ہوا جس میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔
پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کے مطابق لاہور میں خودکش دھماکہ کرنے والے حملہ آور کی عمر پندرہ سے سولہ سال تھی اور جب اسے چیک پوسٹ پر روکا گیا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
نامہ نگار عباد الحق کے مطابق انہوں نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کا ہدف جلوس تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں تین تہوں پر مشتمل سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا تھا اور حملہ آور پہلی چیک پوسٹ بھی عبور نہیں کر سکا۔
لاہور میں تین تہوں پر مشتمل سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا تھا اور حملہ آور پہلی چیک پوسٹ بھی عبور نہیں کر سکا۔
رانا ثناء اللہ، وزیرِ قانون پنجاب
دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور پولیس نے متاثرہ علاقے کو خالی کروا لیا۔ ریسیکیو 1122 کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی ہے۔
لاہور کے میو ہسپتال کے ایم ایس زاہد پرویز نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد دس ہے جن میں سے تین پولیس اہلکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں اب تک باون زخمی لائے گئے ہیں جن میں سے پندرہ شدید زخمی ہیں۔
دھماکے سے چیک پوسٹ کے قریب کھڑی ایک سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی تباہ ہوئی اور ابتداء میں یہ کہا گیا تھا کہ بم اس گاڑی میں نصب تھا۔
کراچی دھماکہ
کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق کراچی میں ہونے والا دھماکہ ملیر میں کالا بورڈ کے علاقے میں ہوا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ بمبار موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے خود کو پولیس موبائل سے ٹکرا دیا، نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
جناح ہسپتال کی ایمرجنسی وارڈ کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ہسپتال میں دو لاشوں اور چار زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔
ایس پی عبدالحمید کھوسہ نے بی بی سی کو بتایا کہ عزاداروں کی بس ماتمی جلوس سے واپس جا رہی تھی کہ سعود آباد چوک کے قریب موٹرسائیکل سوار مشتبہ بمبار نے اس کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ اسی دوران پولیس موبائل آگے بڑھی اور بمبار اس سے ٹکرا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی چہلمِ امام حسین کے موقع پر شاہراہ فیصل پر عزاداروں کی بس کو موٹر سائیکل سوار بمبار نے نشانہ بنایا تھا اور اس حملے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ |