Misba-hudduja University
Islamic education at your doorstep
حرف آغاز آراء انتظامیہ کونسلز کوآرڈی نیٹرز سلیبس داخلے کتب نتائج داخلہ فارم تصا ویر آڈیو ویڈیو خبریں رابطہ
  اصلی صفحہ > خبریں
  23/11/2010

آیت الله جوادی آملی: عالمی مذہبی مراکز کا فرض ہے کہ معاشروں کو قتل وغارت گری سے نجات دلائیں

 

حضرت آیت الله جوادی آملی نے جرمن وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اگر ہم نے ابتداء میں نہ کہا ہوتا کہ دین سیاست سے الگ ہے اور اگر آخر میں نہ کہہ رہے ہوتے کہ سیاست کا دین سے کوئی جوڑ نہیں ہے تو نہ پہلی عالمی جنگ نہ چھڑ جاتی اور دوسری عالمی جنگ بھی نہ ہوتی اور ہم سب اس طرح قتل و غارتگری کے عینی شاہد نہ ہوتے۔

حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے اتوار کے روز جرمنی سے اس گرانقدر استاد سے ملاقات کی غرض سے شہر قم میں آئے ہوئے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے اراکین وفد کو خوش امدید کہتے ہوئے کہا: ہم آپ سب کو عید الاضحی کی مناسبت سے مبارکباد کہتے ہیں کیونگہ یہ عید حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور دیگر ابراہیمی انبیاء جیسے موسی کلیم، عیسی مسیح و اور پیغمبر اسلام علیہم السلام کی یادگار ہے۔
انھوں نے مزید کہا: ہم اپ کے سوالوں سے خوش ہیں کیوں کہ یہ سوالات اور مشورے اس بات کو نمایاں کرتے ہیں کہ اپ الہیات اور دینی معارف و تعلیمات کے تشنہ ہیں اور پھر آپ ابراہیمی ادیان کے پیروکار ہیں جو انسانوں کی نجات کی غرض سے ائے تھے۔ 
حوزہ علمیہ قم کے اس معروف استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت مسیح ( ع) کا واحد معجزہ یہی نہیں تھا کہ آپ مُردے زندہ کردیا کرتے تھے بلکہ آپ نسانی معاشروں میں بھی روح پھونک دیا کرتے تھے۔ 
آیت الله جوادی آملی نے کہا اگر انسان اہل وفا اور اہل امانت نہ ہو بلکہ رشوت خور اور خائن ہو تو وہ دین کی نگاہ میں ایک حیوان سے بھی بدتر ہے جیسا کہ خداوند متعال نے قران کریم میں فرمایا ہے کہ : اولئک کالانعام بل هم اضل. وہ لوگ حیوانات کی مانند ہیں بلکہ حیوانات سے سے بھی گمراہ تر ہیں؛ اور اگر انسان تربیت پا جائیں تو امانت داری کرتے ہیں اور خیانت نہیں کرتے۔ 
حضرت آیت الله جوادی آملی نے کہا: حضرت عیسی مسیح (ع) نے فرمایا کہ میں مُردوں کو زندہ کرتا ہوں نیز قرآن کریم میں آیا ہے کہ دین زندگی عطا کرتا اور مُردوں کو حیات دیتا ہے۔ 
انھوں نے دینی مراکز پر موجودہ قتل وغارت گری کا سد باب کرنے کے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ہوئے کہا: تمام ممالک کے چرچ اور ایران اور عالم اسلام کے دینی مراکز کا فریضہ ہے کہ معاشروں میں پھیلتی ہوئی قتل و غارت گری کا سد باب کریں۔ 
حضرت آیت الله جوادی آملی نے مزید کہا: اگر ہم نے ابتداء میں نہ کہا ہوتا کہ دین سیاست سے الگ ہے اور اگر آخر میں نہ کہہ رہے ہوتے کہ سیاست کا دین سے کوئی جوڑ نہیں ہے تو نہ پہلی عالمی جنگ نہ چھڑ جاتی اور دوسری عالمی جنگ بھی نہ ہوتی اور ہم سب اس طرح قتل و غارتگری کے عینی شاہد نہ ہوتے۔ 
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی: یہ بات واضح ہے کہ ظالم و جابر حکام آسمان سے نازل نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی زمین سے نکل کر آئے ہیں وہ ان ہی معاشروں میں پیدا ہو‏ئے اور نوجوان ہوگئے، انھوں نے ذمہ داریاں سنھبالیں، وہ اسی زمین کے اولاد ہیں تا ہم اگر انھوں نے اپنی زندگی کے مختلف تعلیمی مراحل میں انبیاء کی تعلیمات سے فیض حاصل کیا ہوتا تو جب وہ اقتدار تل پہنچتے تو ہرگز خونخوار نہ بنتے بلکہ انسانوں کی جانوں کی حفاظت کرنے کی کوشش کرتے۔

 
۱
۱
   
Site Meter
 

 

Designed by: Shauzab Ali

Copyright © 2004-2009. All right Reserved Misbahudduja University