گوگل کا کہنا ہے کہ جی میل کانٹیکٹس اب خودبخود دوسری ویب سائٹس کو منتقل نہیں ہو گے۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسی میں یہ تبدیلی بنیادی طور پر فیس بک کے لیے ہے اور اس کا اطلاق اگلے چند ہفتوں میں ہو گا۔
فیس بک اور کئی دوسری ویب سائٹس گوگل کے ایپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس ( اے پی آئی ) کو استعمال کرتی تھیں جس کے ذریعے ان کے صارفین اپنے جی میل کانٹیکٹس کو خودبخود امپورٹ کر لیتے تھے جس سے انہیں اپنے پروفائل بھرنے میں آسانی ہوتی تھی اور دوسری صارفین کو ڈھونڈنے میں بھی آسانی ہوتی تھی۔
اب گوگل یہ سہولت صرف ان ویب سائٹس اور سروسز کو مہیا کرے گی جو دوسروں کو بھی اپنے ڈیٹا تک رسائی دیں گی۔
گزشتہ ماہ اس بات کے سامنے آنے کے بعد کہ گوگل نے اپنے سٹریٹ ویو پروجیکٹ کے دوران لوگوں کا ذاتی ڈیٹا جمع کیا ہے برطانیہ کے انفارمیشن کمشنر کے دفتر نے اس سال کے شروع میں اس معاملے کی تحقیقات کی تھیں۔
گوگل نے اس وقت کہا تھا کہ کوئی قابل ذکر ڈیٹا جمع نہیں گیا گیا لیکن اس کے بعد گوگل یہ اعتراف کر چکا ہے کہ لوگوں کی ذاتی ای میل اور پاس ورڈز کی نقل کی گئی تھی۔
فرانس، جرمنی اور کینیڈا سمیت کئی ممالک میں پرائویسی کے نگراں ادارے اس معاملے کی تحقیقات کر چکے ہیں۔
گوگل کے سینئر وائس پریذیڈنٹ ایلن یوسٹس نے اپنے بلاگ لکھا تھا کہ کمپنی اس بات پر شرمندہ ہے کہ لوگوں کی ذاتی معلومات اکھٹا کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ مواقع پر لوگوں کی ذاتی ای میل، یو آر ایل اور پاس ورڈز تک حاصل کیے گئے۔
برطانیہ کے پرائیویسی کے نگراں ادارے کا کہنا تھا کہ اس کی اپنی تحقیقات تو اس برس جولائی میں مکمل ہو چکی ہیں لیکن ادارے نے اس سلسلے میں ہونے والی بین القوامی تحقیقات پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
|