Misba-hudduja University
Islamic education at your doorstep
حرف آغاز آراء انتظامیہ کونسلز کوآرڈی نیٹرز سلیبس داخلے کتب نتائج داخلہ فارم تصا ویر آڈیو ویڈیو خبریں رابطہ
  اصلی صفحہ > خبریں
  19/12/2010

علم پاک کی بےحرمتی، الٹا مؤمنین کےخلاف توہین رسالت (ع) کے پرچے درج

 

19 دسمبر 2010 ء ... پولیس انتظامیہ کا خاموش تماشائی کا کردار، کافر کافر کے نعرے سرے عام لگتے رہے۔ ا. ...... 

پنڈدادن خان میں عاشورا کاجلوس نکالا گیا۔ جلوس کا روٹ مکمل ہونے پر مومنین واپس گھروں کو جارہے تھے کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے قاری قیام الدین، ابوبکر حیات اور سابق ناظم سکندر سمیت 2سو کے قریب افراد نے گھروں کو واپس جاتے ہوئے مؤمنین سے علم پاک چھین لئے اور انیس نامی شخص نے سرعام علم پاک کی بےحرمتی کرتے ہوئے جوتے صاف کئے۔ 
اس واقعے کے بعد اچانک مختلف گھروں سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں ایک مؤمن اور تین اہلسنت بریلوی حضرت زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو جہلم ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
قبل ازیں پولیس انتظامیہ کے ملک سعادت اور خواجہ شکیل نے ضمانت دی تھی کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آئےگا تاہم تمام تسلیاں ملنے کے باوجود کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگرد سر عام کافر کافر کے نعرے لگاتے رہے۔ 
ستم بالائے ستم یہ کہ سب کچھ اسی انتظامیہ کے سامنے ہوتا رہا جو پہلے ہی مؤمنین کو تسلیاں دے چکی تھی اور الٹا مؤمنین پر آنسو گیس استعال کی گئی۔ پولیس انتظامیہ بجائے اس کے اُن دہشتگردوں کےخلاف ایف آئی آر درج کرتی، ایف آئی آر مؤمنین کے خلاف ہی درج کی گئیں۔
دوسرا واقعہ ضلع سرگودھا کی تحصیل ساہیوال کے نواحی علاقے اگووالہ میں پیش آیا۔ 
کالعدم دہشت گردوں نے حال ہی میں مذہب اہل بیت رسول (ص) قبول کرنے والے ساجد حسین کے گھر پر سے علم پاک اتار کرکے اس کی بےحرمتی کی۔ یہ واقعہ بھی دس محرم الحرام عاشور کے روز ہی پیش آیا۔ 
اگووالہ چار سو نفوس پر مشتمل گاوں ہے یہاں پر صرف ایک ہی مؤمن کا گھر ہے جو ساجد حسین ہے۔ 
ساجد حسین عاشور کے روز دوسرے گاوں میں جلوس عزاء میں شرکت کے لئے گیا ہوا تھا کہ گاوں کے چند افراد نے گھر کی چادر اور چار دیواری کی پروا کیے بغیر علم کو اُتارا اور بے حرمتی کی۔
بتایا گیا ہے اسی گاوں میں عاشورکے روز مولوی خالق نے تقریر کی جس کے نتیجے میں چند گھنٹوں میں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس واقعے کی خبر ملتے ہی آس پاس کے علاقوں سے ہزاروں مؤمنین جمع ہوگئے اور نوحہ خوانی کی اور نیا علم پاک نصب کیا۔ 
گیارہ محرم الحرام کو ساہیوال میں ہزاروں مؤمنین نے جھنگ سرگودھا روڈ کو بند کردیا اور ڈی ایس پی سے مطالبہ کیا کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے افراد پر پرچہ کاٹا جائے تاہم پریشر پر نامعلوم افراد کے خلاف پرچہ کاٹا گیا۔
ڈی ایس پی نے بارہ محرم الحرام کو پانچ پانچ افراد پر مشتمل دونوں گروپوں کے وفود کواپنے آفس میں بلوایا اور پانچ افراد کی شرط کے باوجود کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے سیکڑوں افراد ڈی ایس پی کے آفس پہنچ گئے۔ 
عجیب بات یہ تھی کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے وفد میں محمد عرفان نامی شخص بھی شامل تھا جو آئی ایس آئی کو کافی عرصہ سے مطلوب تھا۔
محمد عرفان کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے افغانستان سے تربیت لی ہوئی ہے اور کئی وارداتوں میں ملوث بھی رہ چکا ہے۔ 
دوران مذاکرات آئی ایس آئی کی جانب سے عرفان کوڈی ایس پی کے آفس سے ہی گرفتار لیا گیا تاہم ڈی ایس پی کے آفس میں کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اورمؤمنین کے ساتھ لڑائی بھی کی گئی جس میں تین مؤمنین زخمی ہوگئے۔
اس واقعے کا حیران کن پہلو یہ ہے کہ اسی روز شام کو ہی یعنی 19دسمبر کو عرفان کو چھوڑ دیا گیا۔ 
کہا یہ جارہا ہے کہ محمد عرفان کا والد پاک فوج میں حاضر سروس صوبیدار ہے اور یہ رہائی بھی اسی کا نتیجہ ہے۔ 
19دسمبر کی شام کو یعنی بارہ محرم کو ہی ساہیوال میں کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ۔ پولیس انتظامیہ نے بجائے سپاہ صحابہ کے لوگوں پر ایف آئی آر درج کرنے کے الٹا پندرہ مؤمنین کے خلاف نامزد جبکہ 6سو نامعلوم افراد کے خلاف 440,458,,342,148,149,298,,295 کے تحت ایف آئی آر درج کردی۔

 

مآخذ: ابنا

 
۱
۱
   
Site Meter
 

 

Designed by: Shauzab Ali

Copyright © 2004-2009. All right Reserved Misbahudduja University