محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کی مجالس شروع ہوگئیں اور سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کردیئے گئے ہیں جس کے تحت پولیس اور رینجرز کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ گذشتہ روز بھی قانون نافذکرنے والے اداروں نے مختلف شہروں میں سرچ آپریشن کر کے سینکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں نیا ہجری سال 1432ھ اور محرم کا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ ملک بھر میں یکم محرم سے اس مقدس ماہ کا آغاز ہوتے ہی کراچی بھر کی امام بارگاہوں اور مساجد میں فرزند رسول (ص) حضرت امام حسین(ع) اور آپ(ع) کے خاندان و احباب کی عزاداری مجالس کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
مجالس میں علماء و ذاکرین واقعۂ کربلا پر روشنی ڈالتے ہیں اور حضرت امام حسین(ع) اور ان کے اہل خاندان و عزیز و اقارب کی صفات بیان کی جاتی ہیں۔
ماتمی جلوسوں کو دہشت گردی کے واقعات یا کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اس بار ماضی کے مقابلے میں سیکیورٹی کے نہایت ہی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے مطابق کراچی کی سٹی حکومت نے محرم الحرام کے دوران فائر بریگیڈ اور ایمبولینس سروسز کو رینجرز اور پولیس انتظامیہ کے ماتحت کردیا ہے جبکہ مرکزی مجلس اور جلوسوں کی نگرانی کیلئے جمشید ٹاﺅن کی جانب سے نشتر پارک، شاہراہ قائدین پر نصب کئے گئے کیمروں کو آج سے سٹی حکومت کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔
سٹی حکومت کے تمام متعلقہ محکموں اور ٹاﺅنز انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ محرم الحرام کے حوالے سے صوبائی وزراء کی ہدایات اور فیصلوں پر فوری طور پر مکمل عملدرآمد کیاجائے۔
تمام مساجد، امام بارگاہوں، مجالس، جلسوں اوراُن کے روٹس کے لیے غیرمعمولی سیکیورٹی انتظامات کے ساتھ ساتھ پولیس پکٹس، ناکوں اور پیٹرولنگ و اسنیپ چیکنگ میں بھی اضافہ کیاجا رہا ہے۔
وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے سی سی پی او کراچی کو ہدایات کی ہیں کہ دل آزار وال چاکنگ، بینرز، پمفلٹس، ہینڈ بلز کی تقسیم کی روک تھام کیلئے انتہائی ٹھوس اور غیرجانبدارانہ اقدامات کئے جائیں۔
متعلقہ پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے آٹھ سے دس محرم تک ایم اے جناح روڑ پر قائم تجارتی مراکز اور دکانوں کو سیل کردیا جائے گا جبکہ مرکزی سڑک کو جانے والے راستوں کو محفوظ بنانے کے لئے ملحقہ گلیوں کو کنٹینرز سے بند کرکے ہر قسم کی آمد ورفت روک دی جائے گی۔ پولیس نے جلوس کے راستوں میں آنے والی تمام رہائشی اور تجارتی عمارات کے دکانداروں اور رہائش پذیر مکینوں کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔
دوسری جانب مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کراچی میں گزشتہ دو روز کے دوران رینجرز نے سرچ آپریشن کے دوران سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا۔
پیر اورمنگل کی درمیانی رات کیے گئے آپریشن میں رینجرز نے 400 افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا جن میں سے 300 سے زائد افراد کو ضروری پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا تاہم رینجرز ذرائع نے بتایا کہ اس آپریشن میں رینجرز نے 13تحریک طالبان کے کارکنان سمیت کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
بدھ کی صبح کیے جانے والے آپریشن میں رینجرز نے اس خبر کے فائل ہونے تک تقریباً 200 افراد کو حراست میں لے لیا تھا اور آپرشن جاری تھا۔
لاہور میں محرم میں ہر طرح کے سیکیورٹی انتظامات کیے جانے کے ساتھ ساتھ سرچ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے اور منگل اور بدھ کی درمیانی شب بادامی باغ اور لاری اڈا کے علاقے میں لاہور پولیس نے سرچ آپریشن کرکے 15سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس نے اندرون شہر مختلف علاقوں اور راستوں کا جائزہ لیا اور لوگوں کے شناختی کارڈ اور سامان چیک کیا۔
ڈی ایس پی شہزاد خان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام میں امن و امن کی فضا یقینی بنانے کیلیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے اور سرچ کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ پنجاب کے 21 اضلاع کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح ملک کے دوسرے بڑے اور چھوٹے شہروں میں بھی سینکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں محرم کے دوران حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کشیدگی والے علاقوں میں ماہر نشانہ باز تعینات کئے جانے کا فیصلہ بھی ہوا۔
ملک بھر میں پولیس گشت میں اضافہ اور حساس علاقوں میں یکم سے 10 محرم الحرام تک فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔
کشیدگی والے حساس علاقوں کی واضح نشاندہی کی جائے گی جبکہ کسی بھی فرقہ پرست رہنما یا شخص کو محرم کے دوران تقریر کرنے کی اجازت نہیں۔
ہر صوبے اور ضلع میں مقامی شیعہ، سنی اور سیاسی رہنماﺅں پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں گی اور کسی بھی ممکنہ واقعے سے نمٹنے کیلئے فوج اور سول آرمڈ فورسز چوکنا رہیں گی اور صوبائی حکومت کی درخواست پر اُنہیں طلب کیا جاسکے گا۔
وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل میں ایک کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جو صوبائی حکومتوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رابطے رکھے گا۔
اسلام آباد، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں میں پولیس گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ شعلہ فشاں مذہبی لیڈروں کی بین الصوبائی آمدورفت محرم کے دوران ممنوع ہوگی اور اُنہیں تقریریں کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
حکومت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ محرم کے دوران تھانیداروں کیلئے سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز جاری کئے جائیں تاکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کوروکا جاسکے۔
|