بی بی سی کی نامہ نگار مناء رانا کے مطابق لاہور کے پولیس چیف محمد اسلم ترین نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گرفتار ہونے والے ان مبینہ شدت پسندوں کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور ان سےچار خود کش جیکٹیں، مارٹر گولے، دستی بم اور بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔
لاہور پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے ان مبینہ شدت پسندوں کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور ان سےچار خود کش جیکٹیں، مارٹر گولے، دستی بم اور بھاری مقدار میں دھماکہ خیم مواد برآمد ہوا ہے
گرفتار ہونے والے ان ملزمان کے نام سرفراز احمد، شبیر احمد عرف حافظ صاحب، عمر حیات عرف قاری اسماعیل، حافظ محمود عرف ابوقاسم اور عابد اکرم عرف ملک طوفان بتائے گئے ہیں۔
محمد اسلم ترین کے مطابق دوران تفتیش ان ملزمان نے مئی 2009 کو لاہور میں کلِک آئی ایس آئی اور ریسکیو 15 کی عمارت پر ہونے والے جملے کے علاوہ شدت پسندی کی دیگر کاروائیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے جبکہ ابتدائی تفتیش میں ہی ان گرفتار ہونے والے مبینہ شدت پسندوں سے شدت پسندت کے نیٹ ورک کے متعلق انتہائی اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
مئی 2009 کے حملے میں میں ریسکیو 15 کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھی
ان ملزمان نے 15ریسکیو کی عمارت پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ ڈاکٹر عمر کنڈی امیر التوحید و الجہاد تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور اسے اس حملے کے لیے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ہدایات دی گئیں تھیں۔ملزمان کے مطابق فیصل آباد میں الائیڈ ہسپتال میں ان کی اس حملے کی منصوبہ بندی کے لیے میٹنگ ہوئی تھی اور منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس علاقے کی ریکی کی ذمہ داری عابد اکرم عرف ملک طوفان کو دی گئی۔
یاد رہے کہ مئی 2009 کو لاہور میں آئی ایس آئی اور ریسکیو 15 کی عمارت پر ہونے والےخود کش حملے میں بارود سے بھری وین استعمال کی گئی تھی اور اس حملے میں آئی ایس آئی کے ایک کرنل سمیت کئی پولیس اہلکار اور متعدد شہری ہلاک ہوئے تھے۔ مآخذ : بی بی سی |