پاکستان نے دو مرتبہ امریکا سے فرنٹیئر کور کی مدد کرنے کا کہا، وکی لیکس
٭ برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے ولی لیکس کے انکشافات کے مطابق پاکستان میں سابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے امریکا کو ایک مراسلہ بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا سے دو مرتبہ یہ کہا کہ وہ پاکستانی علاقوں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کارروائی کے لیے فرنٹیئر کور کی مدد کرے۔ ایک مرتبہ امریکا سے انٹیلی جینس معلومات اور ڈرون سے حاصل ہونے والی فوٹیج فراہم کرنے کے لیے کہا گیا جبکہ دوسری مرتبہ امریکا سے یہ کہا گیا کہ وہ پاکستان کے اندر دشمن کے ایک بیس پر توپ خانے سے گولہ باری کرے۔
٭ وزیرِاعظم گیلانی نے کہا کہ اگر ڈرون حملوں کا نشانہ ٹھیک لگتا رہے تو مجھے ان حملوں پر کوئی تشویش نہیں۔
٭ مغربی دنیا میں یہ تاثر ہے کہ مشرف کے جانے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کارروائی زیادہ موثر ہوئی ہے۔ فرانس کی ایک ایجنسی کی سربراہ کے اس بیان کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جنرل کیانی نے مشرف کی غلطیوں سے سبق حاصل کیا ہے اور پس منظر میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ جنرل کیانی حکومت اور پارلیمنٹ کو مینی پولیٹ کر رہے ہیں تاکہ وہ قبائلی علاقوں سے متعلق پالیسی میں تبدیلی نہ کرلے۔ اس کے علاوہ سویلین امداد کے لیے منظور کیے جانے والے کیری لوگر پر تنازع بھی انھوں نے ہی پیدا کیا تھا۔
پاکستان سمجھتا ہے کہ امریکا ان کے ایٹمی ہتھیار لے جائیگا،وکی لیکس
٭ وکی لیکس کے نئے انکشافات برطانوی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف دیگر پاکستانی راہنماؤں کی نسبت کم بکاؤ ہیں جبکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ امریکا کسی وقت آکر ان کے ایٹمی ہتھیار لے جائے گا۔
٭ امریکا اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات2009 میں برطانیہ میں ہوئے۔ مذاکرات میں امریکی نائب وزیر ٹوشر نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان کو ایٹمی مواد کے خاتمے کے معاہدے کی راہ میں رکاوٹ بننے سے روکنا ہوگا۔
٭ برطانوی ڈی جی دفاع وانٹیلی جنس فارن اینڈ کامن ویلتھ میریٹ لیزلی نے کہا کہ پاکستانیوں کو پریشانی ہے کہ کسی وقت امریکا آئے گا اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار لے جائے گا۔
٭ لیزلی نے کہا کہ برطانیہ کو پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر شدید تشویش ہے اور پاکستان کے استحکام میں چین اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔
٭ برطانیہ کے ڈی جی سیکورٹی جان ڈے نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ لڑائی کو روکنے کیلئے دونوں ممالک میں سرد جنگ کی سی کیفیت پیداکرنا ہو گی ۔
٭ جان ڈے نے کہا کہ انٹیلی جینس معلومات کے مطابق پاکستان درست سمت میں آگے نہیں بڑھ رہا۔پاکستان سمجھتا ہے ، امریکا اور برطانیہ میں افغانستان پر بحث ثابت کرتی ہے کہ اتحادی اس حوالے سے اپنے عزم کو پورا کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
٭ جان ڈے کا کہنا تھا، پاکستانی سمجھتے ہیں کہ سوات کی کامیابی کے بعد وہ اپنے اندرونی معاملات بھارت سے متعلق پالیسی تبدیل کئے بغیر خود ہی ٹھیک کر سکتے ہیں۔
کیانی نے امریکاسے پس پردہ سفارتکاری شروع کرانے کو کہا،وکی لیکس
وکی لیکس نے چھ اکتوبر دو ہزار نو کو امریکی سفیر سے جنرل کیانی اور جنرل شجاع پاشا کی ملاقات کی مزید تفصیلات جاری کیں،امریکی سفیر نے دونوں سے بھارت کے ساتھ بیک چینل ڈپلومیسی شروع کرنے کے امکانات پر بات کی۔ اس کیلئے انہوں نے سابق وزیر خارجہ خورشید احمد قصوری کی کوششوں کا بھی حوالہ دیا کہ وہ سابق سیکرٹری خارجہ ریاض احمد کو اس مقصد کے لیے مذاکرات کار بنانا چاہتے تھے۔ اس پر جنرل کیانی نے امریکی سفیر سے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ بیک چینل ڈپلومیسی دوبارہ شروع کرانے کے لیے صدر زرداری سے بات کریں اور یہ بات چیت وہیں سے شروع ہونی چاہیے جہاں سے ٹوٹی تھی۔ تاہم جنرل کیانی نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ صدر زرداری ایسے وقت اس پر رضامند ہوجائیں گے، جنرل کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا دونوں نے کہا کہ وہ بیک ڈور ڈپلومیسی چینل کے کامیاب ہونے کے خواہش مند ہیں۔
زرداری نے وزیرستان میں فوجی آپریشن موسم بہار تک ٹالنے کا کہا تھا،وکی لیکس
وکی لیکس کی طرف سے ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے کہ:
٭ جنرل کیانی نے پچھلے سال امریکی سفیر کو ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ صدر زرداری نے سیاسی وجوہات کی بنا پر وزیرستان میں پاک فوج کا داخلہ موسم بہار تک ٹالنے کے لیے کہا تھا۔
٭ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا نے6اکتوبر2009 کو امریکی سفیر سے ملاقات کی جو دو گھنٹے جاری رہی اور کیری لوگر بل کے بارے میں شکایات ریکارڈ کرائی گئیں۔ جنرل کیانی نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر سے کہا کہ کیری لوگر بل میں پاک افواج کی ترقی میں سویلین کنٹرول کی شق شامل ہے۔ ڈی جی شجاع پاشانے بتایا کہ کیری لوگر بل پر جنرل کیانی کوکور کمانڈرز کی تنقید کا سامنا رہا ۔جنرل کیانی اور شجاع پاشا نے امریکی سفیر سے کہا کہ امریکا سے باہمی تعلقا ت کی بہتری اور باجوڑ اور سوات میں حالت کی بہتری کیلئےپاک فوج نے بہت بڑے اقدامات اٹھائے لیکن امریکا نے عوامی یا نجی سطح پر اسے بہت کم سراہا۔
٭ جنرل کیانی نے امریکی سفیر کو خبردار کیا تھا کہ کیری لوگر بل میں استعمال کی گئی زبان دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی کوششوں میں سیاسی حمایت کم کر سکتی ہے ۔
وکی لیکس نے ممبئی حملوں سے متعلق بھی کئی راز افشاء کر دیے
وکی لیکس کے دعوے کے مطابق:
٭ صدر زرداری نے امریکا کو آگاہ کیا تھا کہ ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے حملہ کیا تو پاکستان اس کا جواب دے گا۔ انھوں نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ وہ جماعت الدعوہٰ کو امریکا کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں کی پیشگی اطلاع دے چکے ہیں۔
٭ امریکی سفارت خانے نے5جنوری دو ہزارنو کو امریکی سفیر این پیٹرسن کے دستخط سے ایک مراسلہ واشنگٹن بھیجا۔ مراسلے میں کہا گیا کہ دو جنوری 2009 کو صدر آصف زرداری اور امریکی سفیر این پیٹر سن کی ملاقات ہوئی۔ صدر زرداری نے انہیں بتایا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اسلام آباد کے پاس اس کا فوجی جواب دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا، تاہم انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ ان کی حکومت غیر ریاستی عناصر کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ وہ ریاست کی پالیسی ڈکٹیٹ کرائیں۔
٭ وکی لیکس کے مطابق ممبئی حملوں کے چھ ہفتوں کے بعد صدر زرداری نے این پیٹرسن کے ساتھ گفتگو میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف پر الزام لگایا کہ وہ کالعدم لشکر طیبہ کے فلاحی ادارے جماعت الدعوہ کو پیشگی اطلاع دے چکے ہیں کہ امریکا اس پر پابندیاں لگانے والا ہے۔ اس اطلاع کے نتیجے میں جماعت الدعوہ نے اپنے بینک اکاؤنٹس سے ساری رقم نکال لی، تاہم امریکی سفارت کار اس الزام کی تصدیق نہیں کرسکے۔
٭ پاکستانی جنرل بالعموم بھارت کے متعلق معاندانہ رویہ رکھتے ہیں، لیکن ممبئی حملے کے بعد ان کا رویہ غیر معمولی طور پر مفاہمانہ تھا۔ حملے کے چھ ہفتے بعد جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت کے ساتھ معاملات میں ضبط و تحمل پر کاربند رہنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
٭ انہوں نے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے ساتھ راولپنڈی میں ملاقات کے دوران کہا کہ اگر دوسرے حملے کے متعلق کوئی اطلاع ہو تو اس سے پاکستان کو بھی آگاہ کیا جائے۔
٭ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا کا رویہ بھی حیران کن تھا۔ انہیں بھارت پر دہشت گردوں کے دوسرے ممکنہ حملے سے متعلق واشنگٹن میں اطلاعات ملیں، جس کے بعد انہوں نے 2009 کے آخر میں اومان اور ایران کا بھی دورہ کیا۔
٭ جنرل پاشا نے نے اسرائیل کو بھارت میں اسرائیلی اہداف پر حملوں کی اطلاعات سے آگاہ کیا۔
٭ جنرل پاشا نے امریکی سفیر این پیٹرسن کو بھی یاد دہانی کرائی کہ بھارت میں دوسرے ممکنہ حملے کی اطلاع سے سی آئی اے کے ذریعے بھارت کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
جنرل کیانی نے کہا کہ وہ زرداری کو ناپسند کرتے ہیں،وکی لیکس کا دعویٰ
٭ سابق امریکی سفیر این پیٹرسن کے مطابق جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ وہ آصف زرداری کو جتنا ناپسند کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ بے اعتمادی انہیں نواز شریف کے بارے میں ہے۔
٭ امریکی سفارت خانے کی جانب سے واشنگٹن بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ جنرل کیانی نے صدر زرداری کو ہٹانے اور جلا وطن کرنے کا خیال مارچ دو ہزار نو میں امریکی سفیر این پیٹرسن کے ساتھ ملاقاتوں میں اس وقت پیش کیا جب نواز شریف معزول ججوں کی بحالی کے لئے تحریک چلارہے تھے۔
٭ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں این پیٹر سن کے ساتھ چوتھی ملاقات میں جنرل کیانی نے اشارہ دیا کہ اگر صورت حال مزید خراب ہوئی تو انہیں مجبوراً صدر زرداری کو مستعفی ہونے پر قائل کرنا پڑے گا۔
٭ جنرل کیانی کا کہنا تھا آصف زرداری کی جگہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کو لایا جاسکتا ہے، لیکن یوسف رضا گیلانی بدستور وزیر اعظم رہیں گے۔
٭ پیٹر سن نے مراسلے میں کہا کہ اس طرح یہ باضابطہ بغاوت نہیں ہوگی اور آصف زرداری کی جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت میں حکومت موجود رہے گی۔ لیکن اس کے ساتھ جنرل کیانی نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ امریکا مذاکرات سے یہ بحران حل کرلے گا کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ نواز شریف اقتدار میں آئیں۔
٭ جنرل کیانی نے پیٹر سن سے کہا تھا کہ اعلی فوجی حکام آصف زرداری کے متعلق تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ وہ بدعنوان سمجھے جاتے ہیں اور پاکستان کے اقتصادی اور سیکیورٹی چینلجوں کو نظر انداز کرچکے ہیں۔
٭ امریکی سفیر نے اپنی حکومت کو اطلاع دی کہ جنرل کیانی کی طرح آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا بھی آصف زرداری کے بارے میں اسی طرح کی شکایات کرچکے ہیں۔
٭ پیٹر سن نے مراسلے میں کہا کہ آرمی چیف نے اپنے خدشات سے براہ راست صدر زرداری کو آگاہ نہیں کیا کیونکہ وہ ایسی کسی بھی محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہتے تھے جو آصف زرداری کو انہیں ہٹانے کی کوشش پر مجبور کرے ۔
وکی لیکس رپورٹ سے پاک امریکا تعلقات متاثر نہیں ہوں گے،منٹر
پاکستان میں امریکا کے سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ وکی لیکس کی رپورٹس بدقسمتی ہیں تاہم ان سے پاک امریکا تعلقات متاثر نہیں ہوں گے ۔امریکی سفیر نے سیلاب زدہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی بحالی سے متعلقہ اسلام آباد میں ایک تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفت گو میں کہا کہ پاک امریکا پارٹنر شپ جاری رہے گی اور دونوں ملک وکی لیکس کے مسئلہ سے آگے نکل کر تعلقات مستحکم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے نشیب و فراز ، مستقبل میں پاک امریکا تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے تقریب میں امریکا نے سیلاب زدہ علاقوں میں رابطوں کی بحالی کے لئے این ڈی ایم اے کو آٹھ پل حوالے کئے۔
.........
پاک امریکا تعلقات تو تب ہی متأثر ہونگے جب امریکا چاہےگا لیکن وکی لیکس کے انکشافات کے نتیجے میں پاکستانی سول اور فوجی حکام کے آپس کے تعلقات کا کیا بنے گا، اس سے امریکا کو کیا لینا دینا!!؟
.........
وکی لیکس کو دستا ویزا ت فراہم کر نے والے فو جی سے پو چھ گچھ جاری
وکی لیکس کو خفیہ دستا ویزا ت فراہم کرنے کے الزا ما ت میں ایک امریکی فو جی Bradley Manning اس وقت فو ج کی تحویل میں ہے اور اس سے پو چھ گچھ جا ری ہے۔ Bradley نے جسے مئی 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا امریکی ڈیٹا بیس سے دو لاکھ پچا س ہزار (250,000) خفیہ دستا ویزات ڈا ؤ نلوڈ کر کے وکی لیکس کو فراہم کیں، یہ دستا ویزات اس وقت ڈا ون لوڈ کی گئیں تھیں جب Manning انٹیلی جنس تجزیہ کار کے طور پر عر اق میں تعینات تھا۔
تیئس سالہ Manning نے اپنے دو ست سے انٹرنیٹ پر چیٹنگ کے دوران اعتراف کیاتھا کہ اسے امریکی خفیہ دستاویزا ت تک مکمل رسائی حاصل ہے اور وہ امریکی خا ر جہ پالیسی کے متعلق ایسی معلومات اور اسکینڈل دنیا کے سامنے لا ئے گا جس سے امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سمیت کئی امریکی حکا م کو دل کو دورہ پڑجائے گا۔ Mannig کا کہنا ہے کہ وہ یہ دستاویزا ت گانوں کی سی ڈی پر ڈاؤن لوڈ کرتا تھا اور جب اس کے کولیگ یہ سمجھ رہے ہو تے تھے کہ وہ گانے سن رہا ہے تو در حقیقت وہ خفیہ دستاویزات ڈاؤنلوڈ کر رہا ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ Manning ہی وہ فر د ہے جو2009 میں Collateral Murder نامی فو ٹیج سامنے لا یا تھا جس میں امریکی گن شپ ہیلی کاپٹرز کو بغداد میں عام شہریوں پر فا ئرنگ کر تے دکھا یا گیا تھاجس کے نتیجے میں بارہ عا م شہر ی ہلا ک ہو گئے تھے ۔واضح رہے کہ اگر Manning پر لگا ئے گئے الزا مات در ست پا ئے گئے تو اسے باون (52) سال کی جیل ہوسکتی ہے ۔
..........
کتنا سادہ لوح ہوگا وہ شخص جو ان یاوه سرائیوں پر اعتماد کرے گا؟ کیا واقعی ایک 23 سالہ فوجی کی رسائی امریکی خفیہ دستاویزات تک، ممکن ہے؟ کیا واقعی امریکہ کی ساری خفیہ دستاویزات انٹرنیت پر دستیاب ہیں؟ اگر ایسا ہے تو امریکہ جو ایک فوجی اور سیکورٹی طرز فکر کا ملک ہے، کے راز محفوظ رہ سکیں گے؟ تو ایسے میں کیا یہی بات درست نہیں ہے کہ یہ سب ایک مذاق ہے اور امریکہ خود ہی لیڈ کررہا ہے وکی لیکس کو!!؟
..........
وکی لیکس کے بانی جولین کا ہلیری کلنٹن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
وکی لیکس کے بانی جولین اسانز Julian Assange نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے کہا ہے کہ امریکی سفارت کاروں کو جاسوسی کا حکم دینے پر ہلیری کلنٹن کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
ٹائم میگزین کو انٹرویو میں جولین اسانز کا کہنا تھا ہلیری کلنٹن نے امریکی سفارت کاروں کو اقوام متحدہ کی جاسوسی کا حکم دیا تھا اگر اس کے ثبوت دے دیے جائیں تو ہلیری کلنٹن کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
امریکی وزیرخارجہ نے ایسا حکم دے کر امریکی معاہدات کی خلاف ورزی کی ہے۔
وکی لیکس کے مطابق ہلیری کلنٹن نے اقوام متحدہ کے حکام کے کمپیوٹر پاس ورڈ جاننے کا حکم دیا تھا۔ اس سے پہلے ہلیری کلنٹن نے وکی لیکس کے انکشافات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔
.......
لیکن ہلیری نے ساتھ ہی ان ہی دستاویزات کی روشنی میں بعض ممالک پر الزامات بھی لگائے تھے۔ | اسی تضاد سے آپ کیا اندازہ لگائیں گے؟
.......
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی گرفتاری کے وارنٹ جاری
امریکا کے رازوں سے پردہ اٹھانے والے ادارے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے گئے ہیں۔ ان پر دو خواتین سے زیادتی کا الزام ہے۔ جولین اسانج کی گرفتاری کے وارنٹ بین الاقوامی پولیس انٹرپول نے جاری کیے ہیں اور انٹرپول نے رکن ممالک سے ان کی گرفتاری میں تعاون کی درخواست کی ہے۔
39 سالہ جولین اسانج کے لیے سویڈن کی حکومت نے ریڈ نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس سویڈن کے شہر ییٹے بورے میں اٹھارہ نومبر کو جاری کیا گیا تھا۔
اسانج آسٹریلوی شہری ہیں مگر اس حکم کے تحت انھیں گرفتاری کے بعد سویڈن لے جایا جائے گا۔
وکی لیکس کے انکشافات کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے،سید منور حسن
جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ وکی لیکس کے انکشافات کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
انہوں نے یہ بات ملتان ائر پورٹ پر صحافیوں سے گفت گو کے دوران کہی۔
منور حسن کا کہنا تھا کہ وکی لیکس کے انکشافات کے ذریعے امریکا لوگوں کو ایک نیا ایجنڈا دینا اور افغانستان میں اپنی شکست چھپانا چاہتا ہے۔
|