٭ انصاف ، صادق کے لیۓ خوشی اور بدکرداروں کے لیے خوف ہے ۔
٭ جو درست کلام سے جواب دیتا ہے اس کے لب چومے جائیں گے ۔
٭ جو کوئی جاہل کو عزت دیتا ہے وہ اس کی مانند ہے جو موتیوں کی تھیلیوں کو پتھروں میں پھینکے ۔
٭ جیسے کتا اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے ، ایسے ہی جاہل بار بار حماقت کرتا ہے ۔
٭ شریر آدمی جو مسکین لوگوں کا حاکم ہو ، وہ گرجتا ہوا شیر اور بھوکا ریچھ ہے ۔
٭ دغا کی روٹی ، آدمی کو میٹھی لگتی ہے مگر بالآخر اس کا منہ کنکریوں سے بھر جاتا ہے ۔
٭ وہ جو بے وقوف کے ہاتھ پیغام بھیجتا ہے ، گویا اپنے پاؤں خود ہی کاٹتا ہے ۔
٭ گھر اور مال وہ میراث ہے جو باپ سے حاصل ہوتی ہے ، مگر عقل مند اور نیک بیوی نعمت خداوندی ہے ۔
٭ رعایا کی خوشحالی سے بادشاہ کی رونق ہے اور رعایا کی مفلسی سے بادشاہ کی تباہی ہے ۔
٭ ایک خوش مزاج آدمی پژمردہ دلوں کی دوا ہے ۔
٭ بہترین تعلیم ، سب سے اچھا جہیز ہے ۔
٭ ملائم جواب ، غصے کو کھو دیتا ہے مگر کرخت انگیز ہیں ۔
٭ دانا اپنے دل کی بات کو چھپاتا ہے لیکن احمق اپنی حماقت کی منادی کرتا رہتا ہے ۔
٭ صاحب فہم پر ایک جھڑکی ، احمق پر سو کوڑوں سے زیادہ مؤثر ہے ۔
تحریر : راۓ محمد کمال
کتاب کا نام : اقوال زریں
|