کورس : ایسوسی ایٹ عالم / عالمہ
اس کورس میں تفسیر قران ، احادیث، تجوید، احکام ، عقاید اور اخلاق کے حوالے سے کتب کو شامل کیا گیا ہے
مصباح الدجی یونیورسٹی میں سب سے زیادہ اس کورس کو پسند کیا جاتا ہے جسے اب تک دنیا بھر سے ھزاروں سٹوڈنٹس کر چکے ہیں، ایسوسی ایٹ عالم / عالمہ کو خاص طور پر شیعہ سکالرز یا اُن لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے جو قوم کی مختلف پلیٹ فارمز پر نمائندگی کرنا چاہتے ہیں
کورس میں ان کتب کو شامل کیا گیا ہے :
ایسوسی ایٹ عالم/ عالمہ کی کتب کا مختصر تعارف :
یہ کتاب فضائل محمد و آل محمد علیہم السلام پر مبنی مختصر احادیث پر مشتمل ہے۔ جنہیں خطباء اپنی مجالس میں اکثر بیان کرتے ہیں ۔ ان کا انتخاب صحاح ستّہ اور اہل سنّت کی دیگر معتبر کتب سے کیا گیا ہے ۔
یہ ایک تحقیقی کتاب ہے۔ اس میں احادیث کے متن پر بات کی گئی ہے کہ مختلف محدثین نے ایک ہی حدیث کو کن الفاظ میں بیان کیا ہے ۔
اس کتاب میں کل 12 درس ہیں اور ہر درس میں 5 احادیث ۔کتاب کے دوسرے حصّے میں مدحتِ اہل بیتؑ کے بارے میں عربی، فارسی اور اردو شعراء کے اشعار کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔
اس کتاب میں شیعہ عقائد کو بہت ہی عام فہم انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ علم کلام کی مشکل ترین بحثوں کو کم پڑھا لکھا شخص بھی آسانی سے سمجھ لیتا ہے۔ ہر بحث میں عقلی اور نقلی دلائل دیے گئے ہیں ۔ اسے آیۃ اللہ العظمیٰ آقای ناصر مکارم شیرازی نے تألیف کیا ہے ۔
یہ کتاب تعلیم و تربیت اور انسان سازی کی بابت علم اخلاقیات کی تمام کتابوں میں جامع ترین اور مستند ترین ہے۔ اس کے مؤلف علم و عمل کے پیکر حضرت آیۃ اللہ ملا احمد نراقی ہیں ۔ یہ کتاب ایک عرصے تک حوزہ علمیہ قم اور نجفِ اشرف کے سلیبس کا حصّہ رہی ہے ۔
یہ ایک تدریسی کتاب ہے جو معلّم کے توسط سے پڑھائی جاتی ہے اس کے باوجود کوشش کی گئی ہے کہ اسے ایسے تالیف کیا جائے تاکہ اس کا براہ راست مطالعہ کرنا بھی مفید ہو اور مطالعہ کرنے والے بھی شرعی مسائل کو سمجھ سکیں ۔ اس کتاب کوحجۃ الاسلام محمد حسین فلاح زادہ نے تألیف کیا ہے ۔ اس کتاب کا متن ؛ جمہوریہ اسلامی ایران کے بانی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی ( قدس سرہ ) کے فتاویٰ کے مطابق ہے ۔
قرآن مجید میں بہت واضح حکم ہے کہ وضو کرتے وقت پاؤں کا مسح کرنا چاہیے۔تمام شیعہ علماء اور دیگر مسالک کے مفسرین کی ایک کثیر تعداد نے مسح کرنے کو واجب بیان کیا ہے۔جبکہ ایک قلیل تعداد نے اختلاف کرتے ہوئے وضو میں پاؤں کے دھونے کے بارے میں ایک بہت ہی کمزور دلیل دی ہے۔ جس کی وضاحت لیکچر میں کر دی گئی ہے ۔
اس کتاب کو پڑھ کر بہت سے افراد مذہب اہل بیتؑ میں داخل ہو چکے ہیں ۔ جس سے پریشان ہو کر غیر شیعہ علماء نے اس کے جواب میں کتابیں لکھیں اور انہوں نے پیش لفظ میں اس بات کا اعتراف ان الفاظ میں کیا : ’’ ہمارا مقصد ان حضرات کو حقیقت حال سے آگاہ کرنا ہے جو پروفیسر صاحب کی کتاب پڑھ کر غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں ( یعنی شیعہ ہو گئے ہیں ) یا ان کے غلط فہمی میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ‘‘
تجوید و قرأت کے لیے یہ کتابچہ انتہائی اہم ہے ۔ اس میں قواعد کو سادہ انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ مشق کے لیے آیڈیو اور ویڈیو لیکچرز سے استفادہ کیا جا سکتاہے ۔ چند دن کی محنت سے قرآن مجید اور دعاؤں کی تلاوت تجوید و قرآت کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔
قاری صاحب سٹوڈنٹس کی ہر مشق کو انفرادی طور پر چیک کرتے ہیں اور سٹوڈنٹ کی اصلاح بھی کرتے ہیں ۔
یہ کتاب ان منتخب دعاؤں کا مجموعہ ہے جو ہمیشہ مؤمنین و مؤمنات کا وظیفہ رہی ہیں جیسا کہ حدیث کساء ، دعائے توسّل ، دعائے کمیل ؒ، دعائے ندبہ ، دعائے مشلول ، دعائے عہد ، دعائے اسم اعظم وغیرہ ۔ ان دعاؤں کا آسان اردو میں ترجمہ بھی کر دیا گیا ہے ۔
امتیازی خصوصیات :
موبائل یا لیپ ٹاپ سے کسی بھی وقت لیکچرز کا سننا :
ایڈمیشن کا پروسس مکمل ہونے کے بعد سٹوڈنٹ کایونیورسٹی کی ویب سائٹ میں اکاؤنٹ بنا دیا جاتا ہے۔ وہ LMS کے ذریعے کسی بھی وقت اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ سے ویڈیو لیکچرزسن سکتا ہے ، ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے۔ یونی کوڈ یا PDF میں لیکچر کے نوٹس سے بھی استفادہ کر سکتا ہے ۔
کتب کے حوالہ جات کی بجائے ان کے اصل صفحات کا شو ہونا :
عام طریقہ تو یہی ہے کہ کسی بھی چیز کا اثبات یا رد کرنے کے لیے کتاب کا حوالہ یعنی کتاب کا نام ، صفحہ اور جلد وغیرہ لکھ دی جاتی ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر وہ حوالہ چیک کرنے لگیں تو نہیں ملتا ۔ اس سے بچنے کے لیے ہم صرف حوالہ دینے پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ سکرین پر کتاب کا اصل صفحہ بھی شو کر دیتے ہیں ۔
عربی عبارت کے اعراب لگانا اور ان کا ترجمہ :
عموماً عربی کی کتابوں پر اعراب نہیں ہوتےاور طلبہ و طالبات کے لیے عبارت کو پڑھنا مشکل ہوتا ہے۔ ہم نے کتابوں کی عربی عبارت پر اعراب لگا دیے ہیں اور اس کا ترجمہ بھی کر دیا ہے ۔ تاکہ سٹوڈنٹس کو وہ حدیث یا عبارت پڑھنا اور اسے یاد کرنا آسان ہو جائے ۔
مزید وضاحت اور سوالوں کے جوابات کے لیے ٹیچر سے آن لائن رہنمائی
سٹوڈنٹس کو ٹیچر کے ساتھ آن لائن گفتگو کی سہولت بھی دی جاتی ہے ۔ اسی طرح طلبہ و طالبات کے الگ الگ وٹس ایپ گروپ بنائے جاتے ہیں تاکہ وہ مباحثہ کر سکیں ۔
صرفی اور نحوی تراکیب :
صرفی لحاظ سے وضاحت کر دی گئی ہے کہ آیات اور آحادیث میں موجود کلمہ اگر اسم ہے تو کون سا اسم ہے ، اگر فعل ہے تو کون سا فعل وغیرہ۔ اسی طرح نحوی لحاظ سے بھی کلمہ کے فعل ، فاعل یا مفعول ہونے کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔
جن چیزوں کا ذکر آئے انہیں عملی طور پر دکھانا :
سٹوڈنٹس کو اچھی طرح واضح کرنے کے لیے آیات کی تفسیر میں جن چیزوں کا ذکر آئے انہیں بھی دکھایا جاتا ہے جیسا کہ آیت مباہلہ میں عیسائیوں کا ناقوس ۔ اسی طرح مجتہدین کو وضو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔
لیکچر کی تیاری کے بعد کسی بھی وقت آن لائن امتحان اور فوری رزلٹ کی سہولت :
مصباح الدجی یونیورسٹی طلبہ و طالبات کو یہ سہولت بھی دیتی ہے کہ وہ اپنے فرصت کے اوقات میں جب چاہیں امتحان دے سکتے ہیں اور جونہی وہ اپنے امتحان دیتے ہیں ان کا رزلٹ فوراً ہی ان کے موبائل پر شو ہو جاتا ہے۔ اگر ان کا کوئی جواب غلط ہو گیا ہو تو اس کا درست جواب بھی نیچے شو ہو جاتا ہے ۔
Certificate
Language: Urdu
PDF Books
Complete Online Course
Audio Lectures
Video Lectures
There is no Admission or Examination fee except Monthly LMS Membership
After paying at least 3 months LMS membership, the student will be able to join the class
This university gives education online with a great facility for those also who live away.
Masooma Hussain
Misbah Hudduja University is the sole university of Millat-e-Ja,afriyya
Barjees kosar
یہ فرسٹ شیعہ یونیورسٹی ہے جو پوری دنیا میں مومنین و مومنات کو گھر بیٹھے دینی تعلیم فراہم کر رہی ہے
Professor Syeda Tatheer Fatima
مصباح الدجی یونیورسٹی میں کورس کو شارٹ کر کے اچھے طریقے سے پڑھایا جاتا ہے
Professor Mohsin Raza
ادارہ کا طرز کسی حد تک ہمارے بزرگ علماء سے ملتا ہے
میرا نام محمدثقلین ہے ۔ اور میں ہورایزن کالج چکوال میں بایئو سا نسز میں لیکچرار ہوں۔ میرے والدین کی یہ خواہش تھی کہ میں علم دین حاصل کروں لیکن زندگی کی لگام ہانک کر مجھے بایئو سا نسز میں لے کر آ گئی ۔ عمر کے ساتھ ساتھ ضرورت علم دین کی کمی شدت اختیار کرتی گئی ، اور یہ فکر کہ آخر حق اور نا حق میں کیسے تمیز کریں۔کون صحیح ہے کون نہیں کیسے پرکھا جائے۔عقیدہ صحیح نا صحیح تو بعد کی بات ہوئی خود عقیدہ کیا ہے؟ کیسے سمجھیں؟۔اب ان سب کا حل کیسے کریں کیونکہ جب ہم وقت نکال پاتےہیں اس وقت مدارس میں موجود اساتذہ کے پاس وقت نہیں ہوتا ۔ کہ شام تک جس طرح ہم تدریس سے تھک چکے ہوتے ہیں یہی حال ان کا بھی ہوتا ہے ۔ پھر ایک دن ہمت کر کے کسی سے اپنی خواہش ظاہر کر ہی دی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ
"لن تنالواالبر حتیٰ تنفقوا مما تحبون”
یہ آیت میرے لیے مشعل راہ بنی اور میں نے مدارس کی تلاش شروع کر دی ۔اسی دوران مجھے مصباح الدجیٰ یونیورسٹی کا علم ہوا اور میں نے مصباح الدجیٰ یونیورسٹی کے بارے میں جاننا شروع کیا –اس ادارے کے کورسز کو جب اپنے والد صاحب سے شئیر کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ادارہ کا طرز کسی حد تک ہمارے بزرگ علماءجیسے علامہ نصیرحسین صاحب مرحوم پرنسپل دارلعلوم محمدیہ کے طرز سے ملتا ہے جو کہ انتہائی اہم ہے۔ تاکہ بزرگان کا تسلسل قائم رہے۔اور ادارہ عصر حاضر کی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔ ان سب باتوں کو مد نظر رکھ کر میں نے یونیورسٹی کے کوآردینیٹرز سے رابطےکیے تو مجھے شوزیب علی صاحب کا کنٹیکٹ ملا۔ جنہوں نے مجھے یونیورسٹی کے بارے میں بتایا۔ اور میری راہنمائی کی ۔ شوزیب علی مجھے وقت بہ وقت داخلے کی تفصیلات بتاتے رہے ۔ دوران کورس 24گھنٹوں میں جس وقت شوزیب صاحب کی ضرورت پڑی انکی راہنمائی کو ساتھ پایا ۔ جب سلیبس شروع ہوا تو مولانا صابر حسین صاحب کے لیکچرز اور قاری صاحب کی قرات میں راہنمائی بہت موثر ثابت ہوئی ۔ سلیبس میں اس قدر مواد اتنے کم عرصے میں مہیا کیا جاتا ہے کہ جو ایک کم فہم طالب علم کو مقرر بنا دے – اور ضرورت کے تحت ایسا بہترین مواد فراہم کیا جاتا ہے جو مکتب تشیع پر اعتراض کے دندان شکن جوابات ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہم حدیث تو پڑھ لیتے ہیں لیکن حدیث کی پرکھ کیا ہے وہ علامہ صابر حسین صاحب کے لیکچرز سے پتہ چلا۔ انسان کیا ہے ؟ علم فلسفہ نے معصومین ،انسان اور انسانیت حتیٰ کہ شیعت کو سمجھنے میں بہترین راہنمائی کی ہے۔ مصباح الدجیٰ یونیورسٹی ایک بہترین ادارہ ہے جو مومنین کی علوم آل محمدؑ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ مصباح الدجیٰ یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ ہے جو نہ تو انتہا کی طرف مائل ہے نہ تنگ نظر ہے۔یہ وہ پلیٹ فارم ہے جہاں علماء مقررین اور مجتہدین کی راہنمائی حاصل ہوتی ہے ۔میری یہ دعا ہے کہ اللہ وحدہ لا شریک اس ادارےکی حفاظت فرمائے۔ نظربد سے محفوظ رکھے ۔ اور مزید ترقی عنایت فرمائے۔ آمین